بللبھ گڑھ،24جون(ایجنسی) ہریانہ میں جمعہ کو ٹرین میں 16 سالہ لڑکے کی پیٹ پیٹ کر قتل کئے جانے کے معاملے میں گرفتار کئے گئے شخص نے کیمرے کے سامنے اعتراف کیا ہے کہ اس کے دوستوں نے یہ کہہ کر مسلم لڑکوں کو پیٹنے کو کہا کہ وہ لوگ گوشت کھاتے ہیں .
جب صحافیوں نے ملزم سے پوچھا کہ کیا اس نے چار مسلم لڑکوں کو اس لیے مارا کیونکہ وہ گوشت کھاتے ہیں، تو اس کا کہنا تھا کہ اس کے دوستوں نے ایسا کہا. ' خود کو رمیش بتانے والے اس شخص نے یہ بھی بتایا کہ وہ نشے میں تھا.
اگرچہ متاثرین میں سے ایک کی طرف پولیس کے سامنے درج کروائی گئی شکایت یا ایف آئی آر میں گوشت کا ذکر نہیں ہے. پولیس افسران کا کہنا ہے کہ نشست کو لے کر ہوئی بحث کے بعد مسافروں میں جھگڑا ہوا.
style="font-family: "Jameel Noori Nastaleeq"; font-size: 18px; text-align: start;">بللبھ گڑھ کے ایس پی كمل دیپ گوئل نے بتایا، 'جیسا کہ ایف آئی آر میں مضبوط ہے کہ سیٹ کو لے کر ان کا جھگڑا شروع ہوا. اس کے بعد یہ بھی الزام ہے کہ کچھ ایسے الفاظ کہے گئے جس سے مذہبی جذبات مجروح ہوئیں، اس کے بعد حالات بے قابو ہو گئی.
حسیب کی طرف سے درج کرائی گئی ایف آئی آر کے مطابق جنید، حسیب ، شاکر اور محسن متاثرین کو مذہب کے نام پر گالیاں دی گئیں. چاروں کو ہی دہلی سے کوئی 20 کلومیٹر دور واقع اساوت اسٹیشن پر ٹرین سے باہر پھینک دیا گیا. تصاویر میں دکھائی دے رہا ہے کہ ٹرین کے جس ڈبے میں یہ واقعہ ہوا وہاں خون پھیل پڑا تھا اور جنید نام کے جس لڑکے کی موت ہوئی، اس کے بھائی حسیب نے اسے اپنی گود میں لیا ہوا ہے.
متاثرین میں سے ایک محسن نے بتایا کہ چاروں ہی لوگ دہلی میں عید کی خریداری کر واپس ہریانہ کے اپنے گاؤں واپس آ رہے تھے.